Dialogue

Vocabulary

Learn New Words FAST with this Lesson’s Vocab Review List

Get this lesson’s key vocab, their translations and pronunciations. Sign up for your Free Lifetime Account Now and get 7 Days of Premium Access including this feature.

Or sign up using Facebook
Already a Member?

Lesson Notes

Unlock In-Depth Explanations & Exclusive Takeaways with Printable Lesson Notes

Unlock Lesson Notes and Transcripts for every single lesson. Sign Up for a Free Lifetime Account and Get 7 Days of Premium Access.

Or sign up using Facebook
Already a Member?

Lesson Transcript

موہنجوداڑو(مُردوں کا ٹیلہ) آثار قدیمہ کا ایک کھدائی کردہ مقام ہے جو دریائے سندھ کے دائیں کنارے پر لاڑکانہ ضلع میں پاکستان کے صوبہ سندھ میں واقع ہے۔
آج یہ مقام وادی دریائے سندھ کے سیلاب زدہ میدانی علاقہ کے قلب میں پلیستوسن چوٹی پر واقع ہے جوتہذیبی دور میں ممتاز تھا، اور شہر کو سیلاب زدہ علاقہ سے بلند رکھتا تھا۔
یہ بستی جسے دریافت کیا گیا تقریبا 2500 سال قبل مسیح کی ہے جو کہ وادئ سندھ کی تہذیب کی سب سے بڑی بستی میں سے ایک تھی، اوریہ بھی کہ وہ دنیا کے اولین بڑے شہری علاقوں میں سے ایک تھا۔
یہ تہذیب قدیم مصر، نورتے چیکو، کیریٹ اور میسوپوٹامیا کی تہذیبوں کی ہم عصر تھی۔
یہ اس عصر کا بہت ہی ترقی پذیر شہر بھی تھا کیونکہ وہاں شہری منصوبہ بندی اور سول انجینرنگ کے شعبہ میں اعلی درجہ کی شائستگی پائی جاتی تهی۔
ماہرین آثار قدیمہ نے دریافت کیا ہے کہ اس شہرکی ترتیب کا منصوبہ سڑکوں کی ایک مستطیل گرڈ کے ساتھ بنایا گيا تھا۔
اگرچہ زیادہ تر ڈھانچے آگ میں پکائی گئی اینٹوں سے بنے ہوے تھے لیکن ان میں سے چند میں نیم خشک مٹی کی اینٹوں اور لکڑی کا استعمال کیا گیا تھا۔
انیسویں صدی قبل مسیح کے دوران، وادئ سندھ کمزور پڑنے لگی اور زوال پذیر ہونے لگی، جیسے جیسے سال گزرے لوگ اس کو چھوڑ کر جانے لگے آخرکار وہ جگہ بالکل خالی ہو گئی۔
ماہرین آثار قدیمہ نے 1920 کی دہائی تک اس بستی کی دوبارہ کھدائی نہیں کی۔
اس کے بعد سے، ان لوگوں نے شہر کا ایک بڑا حصہ کھود نکالا ہے۔
1980 میں، یونیسکو نے کھدائی کے مقام کو عالمی ثقافتی ورثہ قراردیا۔
کٹاؤ اور بحالی کے باریک بین طریقوں کا ضرورت سے زیادہ فقدان اب کھدائی مقام کی سالمیت کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔
صدیوں سے مسلسل اس مقام پرسیلاب آتا رہا ہے جس کی وجہ سے چوٹی کے اکثرحصے پر باریک ریت و مٹی جمع ہوتی رہی ہے۔

Comments

Hide